بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، خطے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے اور ایران پر حالیہ جارحیت نے ترکی کے عوام میں ایک بار پھر یہ خوف پیدا کر دیا ہے کہ انقرہ کو بھی اس خطرناک صورت حال کے دھماکہ خیز نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں اور ترکیہ بھی سلامتی کے بحران سے دوچار ہو سکتا ہے۔
انقرہ میں اپوزیشن کی اسلام پسند جماعتیں اسرائیل کو اب ایک دور کا دشمن نہیں، بلکہ ایک جارحیت پسند عنصر سمجھتی ہیں جو ترکیہ کے اہم اور بنیادی مفادات کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ان جماعتوں کے مطابق، غزہ، لبنان اور یمن میں جاری تصادم اور تہران پر حالیہ حملوں نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی کو واضح کر دیا ہے، جو ترکیہ کی قومی سلامتی کے لئے ایک بڑا اور براہ راست خطرہ ہے۔
ترکیہ کے رکن پارلیمان "مصطفیٰ کایا" نے کہا: "اسرائیل ایران، یمن، عراق، شام، لبنان اور غزہ پر اپنے مسلسل حملوں کے ذریعے بین الاقوامی قوانین اور ممالک کی خودمختاری پر مبنی قوانین اور حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ خلاف ورزیاں ترکیہ اور بہت سے دیگر ممالک کو مجبور کریں گی کہ وہ مستقبل میں تمام سطوح پر اسرائیلی قبضہ گری کے خلاف مختلف اقدامات کریں۔
ترک وزیرخارجہ ہاکان فیدان نے کچھ عرصہ قبل اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں کہا تھا کہ "اب ترکیہ کا واحد مسئلہ اسرائیل ہے"، اور نئی صورت حال ابھرنے مخالفین کی تنبیہات پر رد عمل ظاہر کیا ہے اور ایک سفارتی موقف اپناتے ہوئے اسرائیل کے ایران پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اس خطرے کے بارے میں خبردار کیا جو خطے سے آگے پھیل کر عالمی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
فیدان نے مزید کہا: "بدقسمتی سے، ایران پر اسرائیل کے حملوں نے سب سے پہلے جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی نظام پر اعتماد کو کمزور کر دیا ہے۔"
ترکی کا داخلی عوامی ماحول بھی اپوزیشن جماعتوں کے انتباہات کی طرح، تیزی سے تل ابیب کے خلاف سخت رویہ اپنانے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ترکیہ میں سیاسی کارکن بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اب اسرائیل کے رویے کا یہ ہے کہ علاقائی مسائل کے حوالے سے انقرہ کے نقطہ نظر کا جامع طور پر جائزہ لیا جائے۔
اب جبکہ بین الاقوامی تسدیدی اوزاروں (International deterrence tools) پر اعتماد بجا طور پر کمزور ہو چکا ہے، تو انقرہ کی حکومت پر "ترکیہ کے قومی سلامتی کے نظام میں اسرائیل کی پوزیشن" کا از سرنوجائزہ لینے کے لئے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پارلیمانی انتباہات میں بھی ترک عوام اور سیاستدانوں کے درمیان یکجہتی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور انقرہ کو تل ابیب کی طرف سے جنگ کے شعلوں سے بچانے پر زور دیا گیا ہے۔
اسی سلسلے میں، ترکیہ کی مخالف جماعتوں نے علاقے میں غاصب اسرائیلی ریاست کے رویے کو ترکیہ کی قومی سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ